unfoldingWord 38 - ۔ جناب یسوع المسیح کے ساتھ دغابازی
Outline: Matthew 26:14-56; Mark 14:10-50; Luke 22:1-53; John 18:1-11
Script Number: 1238
Language: Urdu
Audience: General
Genre: Bible Stories & Teac
Purpose: Evangelism; Teaching
Bible Quotation: Paraphrase
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
یہودی ہر سال عیدِ فسح منایا کرتے تھے۔ یہ اس بات کا جشن تھا کہ کس طرح خدا نے ا ُن کے آباواجداد کوکئی صدیاں پہلے مصر کی غلامی سے بچایا تھا۔ جناب یسوع المسیح کے اعلانیہ عوامی تبلیع اور درس و تدریس شروع کرنے سے تقریباًتین سال بعد،جناب یسوع المسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ وہ عیدِ فسح اُن کے ساتھ یروشلیم میں منانا چاہتے ہیں، اور یہ کہ وہاں اُن کو قتل کر دیا جائے گا۔
جناب یسوع المسیح کے شاگردوں میں ایک یہوداہ نامی آدمی تھا۔ یہوداہ رسولوں کے پیسوں کی تھیلی کا ذمہ دار تھا لیکن اُسے پیسے سے پیار تھا اور اکثر تھیلی میں سے پیسے چُرا لیا کرتا تھا۔ جناب یسوع المسیح اور اُن کے شاگردوں کے یروشلم پہنچے کے بعد، یہوداہ یہودی رہنماؤں کے پاس گیا اور کچھ رقم کے بدلے میں اُن سے جناب یسوع المسیح کو دھوکہ دینے کی پیشکش کی۔ وہ یہ جانتا تھاکہ یہودی رہنما جناب یسوع المسیح کے موعودامسیح ہونے کا انکار کرتے ہیں اور یہ کہ وہ اُنہیں قتل کرنےکی سازش کر رہے ہیں۔
امام ِاعظم کی قیادت میں یہودی رہنماؤں نے یہوداہ کو تیس چاندی کے سکے اداکئے کہ وہ جناب یسوع المسیح کو دھوکہ دے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہُوا جیسا کہ انبیاء نے پیشن گوئی کی تھی۔ یہوداہ راضی ہو گیا اور رقم لے کر چلا گیا۔ وہ ایسے موقع کی تلاش میں رہا کہ جناب یسوع المسیح کی گرفتاری میں اُن کی مدد کر سکے۔
یروشلم میں، جناب یسوع المسیح نے عیدِفسح اپنے شاگردوں کے ساتھ منائی۔ فسح کے کھانے کے دوران، جناب یسوع المسیح نے روٹی لے کر اُسے توڑا۔ اُنہوں نے کہا کہ،“یہ لو اور اِس کو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے، جو تمہارے لئے دیا جاتا ہے۔ مجھے یاد کرنے کے لئے یہی کیا کرو۔” اِس طرح جناب یسوع المسیح نے کہا کہ اُن کا بدن اُن لوگوں کی قربانی کے لئے دیا جائے گا۔
پھر جناب یسوع المسیح نے ایک پیالہ اٹھایا اورکہا،“اِسے پیئو۔ یہ میرےنئے عہد کا خون ہے جو کہ گناہوں کی معافی کے لئے بہایا جاتا ہے۔ جب بھی تم اِسے پیو تو مجھے یاد کیا کرو۔”
پھر جناب یسوع المسیح نے شاگردوں سے کہا،“تم میں سے ایک میرے ساتھ غداری کرے گا۔” شاگردبےحد حیران ہوے اور پوچھنے لگےکہ کون ہے جو اِیسا کام کر سکتا ہے۔ جناب یسوع المسیح نے کہا، “غدار وہی شخص ہےجسےمیَں یہ روٹی کا ٹکڑا دوں گا۔” پھر اُنہوں نے یہوداہ کو روٹی دی۔
یہوداہ کے روٹی لینے کے بعد، شیطان اُسکے اندر آ گیا۔ یہوداہ اُنہیں چھوڑ کر یہودی رہنماوں کے پاس گیا کہ جناب یسوع المسیح کی گرفتاری میں اُن کی مددکرے۔ یہ رات کا وقت تھا۔
کھانے کے بعد، جناب یسوع المسیح اور اُن کے شاگرد زیتون کے پہاڑ پر چلے گئے۔ جناب یسوع المسیح نے کہا،“آج رات تم سب مجھے چھوڑ دو گے۔ یہ، لکھا ہے، ‘میَں چرواہے کو مار ڈالوں گا اور تمام بھیڑیں تتر بتر ہو جائیں گی۔’”
پطرس نے جواب دیا، “اگرچہ باقی کے سب دوسرے آپ کو چھوڑ دیں لیکن میَں آپ کو نہیں چھوڑوںگا!” پھر جناب یسوع المسیح نے پطرس سےکہا، “شیطان تمھیں قبضے میں لینا چاہتا ہے، لیکن پطرس، میَں نےتمہارے لئے دعا کی ہے، کہ تمہارا ایمان نہ ڈگمگائے۔ اس کے باوجود، آج رات مرغ کے بانگ دینے سے پہلے،تم تین مرتبہ اِس بات کا انکار کرو گے کہ مجھے جانتےہو۔”
پطرس نے پھرجناب یسوع المسیح سے کہا، “اگر مجھے مرنابھی پڑے تو بھی میَں آپ کا کبھی انکار نہیں کروں گا!” دوسرے شاگردوں نے بھی یہی بات کہی۔
پھر جناب یسوع المسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ گتسمنی نامی ایک جگہ چلے گئے۔ جناب یسوع المسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ دعا کریں کہ وہ آزمائش میں نہ پڑجائیں۔ پھر جناب یسوع المسیح خود اکیلےدعا کرنے کے لیے چلے گئے۔
جناب یسوع المسیح نے تین بار دعا کی،“اےمیرے باپ، اگر ممکن ہو تو، مجھے یہ اذیت کا پیالہ پینےسے باز رکھ۔ لیکن اگر لوگوں کے گناہوں کی معافی کے لئے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے تو پھر تیری مرضی پوری ہو ۔” جناب یسوع المسیح بہت پریشان تھے اور اُن کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند تھا۔ خدا نے اُنہیں حوصلہ دینے کے لیے ایک فرشتہ بھیجا۔
ہر دفعہ دعا کرنے کے بعد، جناب یسوع المسیح اپنے شاگردوں کے پاس لوٹے، مگر وہ سو رہے ہوتے۔ تیسری بار لوٹنے پر جناب یسوع المسیح نے کہا،“جاگو! میرا پکڑوانےوالا یہاں آ پہنچا ہے۔”
یہوداہ یہودی رہنماؤں، فوجیوں، اور ایک بڑی بھیڑ کے ساتھ آیا۔ وہ تلواریں اور لاٹھیاں لیے ہوے تھے۔ یہودا ہ جناب یسوع المسیح کے پاس آیا اور کہا، “سلام ہو، اُستاد،” اور اُنہیں چوما۔ اِس طرح اُس نے نشان دہی کی کہ یہودی رہنماؤں کو پتہ چلے کہ کس کو گرفتار کرنا ہے۔ پھر جناب یسوع المسیح نے یہوداہ سے کہا،“کیا تُو مجھے ایک بوسالے کر دغا دیتا ہے؟”
جونہی سپاہیوں نے جناب یسوع المسیح کو گرفتار کیا تو پطرس نے اپنی تلوار نکال کر سردار کاہن کے نوکر کا کان اُڑا دیا۔ جناب یسوع المسیح نے کہا،“تلوارکومیان میں واپس رکھ ! میَں اپنے باپ سے فرشتوں کی ایک فوج اپنےدفاع کے لئے بلوا سکتا ہوں۔ لیکن مجھے اپنے باپ کی اطاعت کرنا ضروری ہے۔” پھر جناب یسوع المسیح نے اُس آدمی کے کان کو ٹھیک کر دیا۔ جب جناب یسوع المسیح کو گرفتار کر لیا گیا ،تو تمام شاگرد بھاگ گئے۔