unfoldingWord 46 - ۔ پولُس مسیحی ہو گیا
Outline: Acts 8:1-3; 9:1-31; 11:19-26; 13-14
Script Number: 1246
Language: Urdu
Audience: General
Purpose: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
ساؤل وہ نوجوان تھا جو ستفنس کو ہلاک کرنے والے آدمیوں کے کپڑوں کی رکھوالی کر رہا تھا۔ وہ جناب یسوع المسیح پرایمان نہیں رکھتا تھا اوراِسی لیے وہ اہل ایمان کو اذیتیں پہنچاتا تھا۔ اُس نے یروشلم میں ہر اک گھر کی تلاشی لے کر مردوں اور عورتوں دونوں کو گرفتار کیا تاکہ اُن کو جیل میں ڈالے۔ سردار کاہن نے ساؤل کو اجازت دی کہ وہ دمشق جا کر مسیحیوں کو گرفتار کرکے یروشلم واپس لے آئے۔
جب ساؤل دمشق کے سفر پر تھا، آسمان سے ایک انتہائی چمکدار روشنی اُس کے ارد گرد چمکی، اور وہ زمین پر گر پڑا۔ ساؤل نے کسی کو کہتے سنا “ساؤل، ساؤل! تو مجھے کیوں اذییتں دیتا ہے؟” توساؤل نے پوچھا، “آپ کون ہیں، مالک؟” جناب یسوع المسیح نے اُسے جواب دیا، “میَں یسوع ہوں۔ تو مجھے اذیتیں دیتا ہے!”
جب ساؤل اٹھا تو، اُسے کچھ دیکھائی نہ دیا ۔ اُسکے دوستوں کو اُسکی رہنمائی کر کے اُسے دمشق لے جانا پڑا۔ تین دن تک ساؤل نے کچھ بھی کھایا نہ پیا۔
دمشق میں ایک خنیناہ نامی شاگرد رہتا تھا۔ خدا نے اُس سے کہا " اُس گھر میں جہاں ساؤل ٹھہرا ہواہے جاؤ۔ اُس پر اپنے ہاتھ رکھو تاکہ وہ پھر سے دیکھ سکے۔" لیکن خنیناہ نے کہا،" مالک ، میَں نے سنا ہے کہ یہ شخص ایمانداروں کو کس طرح اذییتں دیتا ہے۔" خدا نے اُسے جواب دیا، “جاؤ! میَں نے اُسے چنا ہے کہ وہ یہودیوں کو اور دوسرے لوگوں کے گروہوں میں میرے نام کی منادی کرے۔ وہ میرے نام کی خاطر بہت دکھ اٹھائے گا۔”
پس حننیاہ ساؤل کے پاس گیااور اُس پر اپنے ہاتھ رکھے اور کہا ، “جناب یسوع المسیح جو تجھے یہاں آتے راستے میں دکھائی دیئے تھے، اُنہوں نے مجھے یہاں تیرے پاس بھیجا ہے تاکہ تو دوبارہ سے دیکھ سکے اور پاک روح سے بھر جائے ۔” ساؤل فوراًپھر سے دیکھنے کے قابل ہو گیاا، اور حننیاہ نے اُس کو بپتسمہ دیا۔ پھر ساؤل نے کچھ کھانا کھایا اور اُس کی طاقت بحال ہوئی ۔
فوراً، ساؤل نے دمشق کے یہودیوں میں یہ کہتے ہوئے تبلیغ شروع کر دی کہ “جناب یسوع المسیح خدا کا بیٹا ہے!” یہودی حیران ہو گئے کہ وہ شخص جس نے ایمانداروں کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی اب خود جناب یسوع المسیح پر ایمان رکھتا ہے! ساؤل نے یہودیوں کیساتھ مذاکرات(بحث و مباحثہ)کیا اور اِس بات کا ثبوت پیش کیا کہ جناب یسوع المسیح ہی موعودا مسیح (وعدہ کیا ہوامسیحا) ہیں۔
بہت دنوں کے بعد یہودیوں نے ساؤل کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اُنہوں نے لوگوں کو شہر کے دروازے پر اُسکے انتظار میں بھیجا تاکہ اُسے قتل کریں۔ لیکن ساؤل نے منصوبے کے بارے میں سن لیا، اور اُس کے دوستوں نے فرار ہونے میں اُس کی مدد کی۔ ایک رات کو اُنہوں نے اُسے ایک ٹوکری میں ڈال کر شہر کی دیوار کے اوپر سے نیچے اتار دیا۔ دمشق سے فرار ہونے کے بعد، ساؤل نے جناب یسوع المسیح کے بارے میں تبلیغ کرنا جاری رکھا۔
ساؤل شاگردوں سے ملنے کے لیے یروشلم گیا، لیکن وہ اُس سے ڈرتے تھے۔ پھر برنباس نامی ایک ایماندار ساؤل کو رسولوں کے پاس لے گیا اور اُنہیں بتایا کہ کس دلیری سے ساؤل نے دمشق میں تبلیغ کی ۔ اُس کے بعد، شاگردوں نے ساؤل کو قبول کر لیا۔
کچھ ایماندار یروشلم میں ہونے والے ظلم و ستم سے فرار ہو کر دور انطاکیہ کے شہر کو چلے گئے اور جناب یسوع المسیح کی تبلیغ کی۔ انطاکیہ کے لوگوں میں سے اکثر یہودی نہ تھے، لیکن پہلی بار، اُن میں سے بہت سے لوگ اہل ایمان بن گئے۔ برنباس اور ساؤل اُن نئے مومنوں کو جناب یسوع المسیح کے بارے میں اَور بھی زیادہ تعلیم دینے اور کلیسیا کو مضبوط بنانے کے لیے وہاں گئے۔ یہ انطاکیہ میں ہوا کہ جناب یسوع المسیح پر ایمان رکھنے والے سب سے پہلے یہاں “مسیحی” کہلائے گئے۔
ایک روز جب کہ مسیحی انطاکیہ میں دعا اور روزہ میں مصروف تھے کہ پاک روح نے اُن سے کہا، “برنباس اور ساؤل کو اُس کام جس کےلئے میَں نےاُنہیں چنا ہے میرے لئے الگ کر دو۔” پس انطاکیہ کی کلیسیا نے برنباس اور ساؤل کے لئے دعا کی اور اُن پر اپنے ہاتھ رکھے۔ پھر اُنہوں نے اُنہیں (برنباس اور ساؤل) کو جناب یسوع المسیح کی خوشخبری کی منادی کے لئے کئی دوسری جگہوں میں بھیجا۔ برنباس اور ساؤل نے مختلف لوگوں کے گروہوں کی درس وتدیس کی، اور بہت سے لوگ جناب یسوع المسیح پر ایمان لے آئے ۔