unfoldingWord 40 - ۔ جناب یسوع المسیح کو مصلوب کیا جاتا ہے
Outline: Matthew 27:27-61; Mark 15:16-47; Luke 23:26-56; John 19:17-42
Script Number: 1240
Language: Urdu
Audience: General
Purpose: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
فوجی سپاہی جناب یسوع المسیح کا مذاق اڑانے کے بعداُنہیں مصلوب کرنے کے لیے لے گے۔ اُنہوں نے جناب یسوع المسیح کو وہ صلیب اٹھوائی جس پر اُنہیں مصلوب کیا جانا تھا۔
سپاہی جناب یسوع المسیح کو اُس جگہ لے کر آئے جو“کھوپڑی”کے نام سے جانی جاتی تھی اور اُن کے ہاتھوں اور پیروں کو کیلوں سےصلیب پر جڑ دیا۔ لیکن جناب یسوع المسیح نے کہا،“اَے باپ، انہیں معاف کر دے کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کر رہے ہیں۔” پیلاطس نے یہ حکم دیا کہ جناب یسوع المسیح کی صلیب پر، اُن کے سر کے اوپر، یہ لکھ کر لگایا جائے،“یہودیوں کابادشاہ۔”
سپاہیوں نے جناب یسوع المسیح کے لباس پرقرعہ ڈالا۔ اُنکے ایسا کرنے سے،اُنہوں نے اُس پیشن گوئی کو پورا کیا جِس میں کہاگیا تھا کہ،“وہ میرے کپڑے آپس میں تقسیم کر تے ہیں، اور میرے لباس پر قرعہ ڈالتےہیں۔”
جناب یسوع المسیح کو دو ڈاکوؤں کے درمیان مصلوب کیا گیا تھا۔ اُن میں سے ایک نے آپ کا مذاق اڑایا، لیکن دوسرے نے کہا،“کیا تجھے خدا کا خوف نہیں ہے؟ ہم تو مجرم ہیں، لیکن یہ شخص تو بے قصور ہے۔” پھر اُس نے جناب یسوع المسیح سے کہا،“برائے مہربانی مجھے اپنی بادشاہی میں یاد ر کھنا۔” آپ نے اُسےجواب دیا،" تُو آج ہی جنت میں میرے ساتھ ہو گا۔"
یہودی رہنماؤں اوربھیڑ میں دوسرے لوگوں نے جناب یسوع المسیح کا مذاق اڑایا۔ اُنہوں نے کہا،“اگر تُو خدا کا بیٹا ہے، تو صلیب پر سے اتر آ اور اپنے آپ کو بچا لے! پھر ہم تجھ پر ایمان لےآئیں گے۔”
پھر اُس پورےعلاقےمیں آسمان مکمل طور پر سیاہ ہو گیا، حالانکہ یہ دوپہرکا وقت تھا۔ یہ تاریکی بارہ بجے سے لے کر سہ پہر تین بجے تک رہی۔
پھر جناب یسوع المسیح نے چلّاّ کر کہا،" ختم ہو گیا ہے! اَے باپ، میَں اپنی روح تیرےہاتھوں میں دیتا ہوں۔" پھر اُنہوں نے اپنا سر جھکا کراپنی جان دے دی۔ جب وہ مر گئے تو وہاں ایک زلزلہ آیا اورہیکل میں وہ بڑا پردہ جو خدا کی موجودگی کو لوگوں سے الگ رکھتا ہےاوپر سے نیچے تک، بیچ میں سے پھٹ گیا ۔
اپنی موت کے ذریعے، جناب یسوع المسیح نے لوگوں کے خدا کے پاس آنے کا ایک راستہ کھول دیا۔ وہ سپاہی جوجناب یسوع المسیح کی نگرانی کررہا تھا اُن تمام باتوں کا گواہ ہے جو اُن کے ساتھ ہوئیں،اور وہ کہنے لگا،“یقیناً، یہ آدمی بے قصور تھا۔” وہ خدا کا بیٹا تھا۔"
پھر یوسف اور نیکُدِیُمس نے پیلاطس سے جناب یسوع المسیح کی لاش حاصل کرنے کی اجازت مانگی،یہ وہ دو یہودی رہنما تھےجو جناب یسوع المسیح کو مسیح موعودتسلیم کرتے تھے۔ اُنہوں نے اُن کی لاش کو کپڑے میں لپیٹ کر چٹان میں بنائی گئی ایک قبر میں رکھ دیا۔ پھر اُنہوں نے ایک بڑا پتھر قبر کا منہ بند کرنے کے لیے اُسکے سامنے لڑھکادیا۔