unfoldingWord 35 - ۔ ایک رحمدل باپ کی کہانی
Outline: Luke 15
Script Number: 1235
Language: Urdu
Audience: General
Purpose: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
ایک دن، جناب یسوع المسیح بہت سے محصول لینے والوں اور دیگر گنہگاروں کوجو اُنہیں سننے آئے تھے تعلیم دے رہے تھے۔
وہاں پر کچھ مذہبی راہنما بھی تھے جنہوں نے جناب یسوع المسیح کو دیکھا کہ وہ ان گنہگاروں سے دوستوں کی طرح پیش آرہے ہیں، اور انہوں نے ایک دوسرے سے اُن کے بارے میں تنقید کرنا شروع کر دی۔ پس جناب یسوع المسیح نے انہیں یہ کہانی سنائی۔
“ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ چھوٹے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا، اَے باپ، مجھے ابھی اپنی میراث چاہیے!۔ لہٰذا باپ نے اپنی جائیداد کو اپنے دونوں بیٹوں میں تقسیم کر دیا۔”
“جلد ہی چھوٹے بیٹے نے جو کچھ اُس کا تھا سمیٹا اور دوردارز کسی ملک میں چلا گیا اور اپنی ساری رقم گناہ آلودہ زندگی میں اُاڑ دی۔”
“اُس کے بعد، اُس جگہ جہاں چھوٹا بیٹا تھا قحط پڑا، اور اُس کے پاس کھانا کھانے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے۔ پس اُسے سُؤر چرانے کا کام ہی مل سکا جو وہ کرنے لگا۔ وہ اِس قدر خستہ حال اور بھوکا تھا کہ وہ سُؤروں کی خوراک کھانا چاہتا تھا۔”
“بالآخر، چھوٹے بیٹے نے اپنے آپ سے کہا،”میَں کیا کر رہا ہوں؟ میرے باپ کے تمام نوکروں کے پاس کھانے کو افراط سے ہے اور میَں یہاں بھوک سے مر رہا ہوں۔ میَں واپس اپنے باپ کے پاس لوٹ جاؤں گا اور اُس سے کہوں گا کہ مجھے اپنے نوکروں کی طرح ایک نوکر بنا لے۔"
“پس چھوٹے بیٹے نے واپس اپنے باپ کے گھر کی راہ لی۔ جب وہ ابھی کچھ دور ہی تھا، اُس کے باپ نے اُسے دیکھا اور اُسے اپنے بیٹے پر ترس آیا۔ وہ اپنے بیٹے کی طرف بھاگا اورجا کر اُسے گلے لگایا اور چوما۔”
“تب بیٹے نے کہا، ‘اَے باپ، میَں نے خدا اور تیرے خلاف گناہ کیاہے۔ میَں آپ کا بیٹا ہونے کے لائق نہیں ہوں۔’”
“مگر اس کے باپ نے اپنے نوکروں میں سے ایک کو کہا، ‘جلدی جاؤ اور بہترین لباس لاکر میرے بیٹے کو پہناؤ! اُس کی انگلی میں انگوٹھی ڈالو اور اُس کے پیروں میں جوتے پہناؤ۔ پھر بہترین بچھڑا ذبح کرو تاکہ ہم دعوت کریں اور جشن منائیں، کیونکہ میرا بیٹا مر گیا تھا مگر اب زندہ ہو گیا ہے! یہ کھو گیا تھا، مگر اب مل گیا ہے!’”
“پس لوگ اس بات کی خوشی منانے لگے۔ کچھ دیر بعد، بڑا بیٹا کھیتوں میں کام کرنے کے بعد گھر آیا۔ اُس نے ناچنے گانے کی آواز سنی اور جاننا چاہا کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔”
“جب بڑے بیٹے کو پتا چلا کہ وہ اُس کے بھائی کی وجہ سے خوشی منا رہے ہیں جو واپس آگیا ہے تو وہ بہت ناراض ہوا اور گھر کے اندرداخل نہ ہُوا۔ اُس کاباپ باہر آیا اور اُسکی منت کرنے لگا کہ اندر آ کر خوشی منائے ، لیکن اُس نےاندر آنے سے انکار کر دیا۔”
بڑے بیٹے نے اپنے باپ سے کہا،’میَں نے اِن تمام برسوں میں آپ کے لئے ایمانداری سے کام کیا! میَں نے کبھی آپ کی نافرمانی نہیں کی اورپھر بھی آپ نے مجھے ایک چھوٹی سی بکری تک نہیں دی کہ میَں اپنے دوستوں کے ساتھ خوشی منا سکتا۔ لیکن جب یہ آپ کا بیٹا آپ کا سارا مال اپنی گناہ آلود زندگی میں ُلٹا کر گھر آیا ہے تو آپ نے ایک بہترین بچھڑا اِس کے لئے ذبح کیا!"
“باپ نے جواب دیا،‘میرے بیٹے، تم ہر وقت میرے ساتھ ہو، اور میری ہر ایک چیز تمہاری ہے۔ لیکن ہمارا خوشی منانا مناسب تھا کیونکہ تمہارا بھائی مر گیا تھا مگراب زندہ ہے۔ وہ کھو گیا تھا، مگراب ملا ہے!’”