unfoldingWord 15 - ۔ وعدے کی سرزمین
Outline: Joshua 1-24
Script Number: 1215
Language: Urdu
Audience: General
Purpose: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
آخر کار بنی اسرائیل کا وعدے کی سرزمین ،کنعان میں داخل ہونے کا وقت آگیا۔ یشوع نے دو جاسوسوں کو کنعان کے شہر یر یحو بھیجا جسےمضبوط دیواروں کا تحفظ حاصل تھا۔ اُس شہر میں راحب نامی ایک طوائف رہتی تھی جس نے جاسوسوں کو چھپایا اوربعد میں اُن کی بچ نکلنے میں مدد کی۔ اُس نے اِس لئے ایسا کیا کیونکہ وہ خدا پر ایمان لے آئی تھی۔ انہوں نے اُس سے یہ وعدہ کیا تھا کہ جب بنی اسرائیل یریحو کو تباہ کریں گےتو راحب اور اُس کا گھرانا محفوظ رہے گا۔
وعدہ کی سرزمین میں داخل ہونے کے لیے بنی اسرائیل کو دریائے یردن پارکرنا ضروری تھا۔ خد ا نے یشوع سے کہا،" کاہنوں کوپہلے جانے دو۔" جب کاہنوں نے دریائے یردن میں اپنے قدم رکھے، تو پانی جس سمت سے بہتا ہوا آ رہا تھا، بہنا بند ہو گیا تاکہ بنی اسرائیل خشک زمین پر چل کر دریا کو پار کر سکیں۔
لوگوں کے دریائے یردن پار کرنے کے بعد خدا نے یشوع کو بتایا کہ مضبوط شہر یریحو پر کیسے حملہ کرنا ہے۔ لوگوں نے خدا کا حکم مانا۔ جیسا خدا نے انہیں کرنے کو کہا تھا، چھ دِنوں تک، دن میں ایک مرتبہ فوجی سپاہیوں اور کاہنوں نے یریحو شہر کے گردپریڈکی۔
تب ساتویں دن، بنی اسرائیل نے سات مرتبہ شہر کےگرد پریڈ کی۔ جیسے ہی انہوں نے شہر کے گرد آخری مرتبہ چکر لگایا، سپاہیوں نے للکارا جبکہ کاہنوں نے اپنےنرسنگے بجائے۔
تب یریحو کے گرِد دیواريں گر پڑیں! بنی اسرائیل نے خدا کے حکم کے مطابق شہر میں موجود ہر شے کو تباہ کر دیا۔ انہوں نے صرف راحب اور اُس کے گھرانے کو بخشا اور وہ بنی اسرائیل میں شامل ہو گئے۔ جب کنعان میں بسنے والے دوسرے لوگو ں نے سنا کہ بنی اسرائیل نے یریحو کو تباہ کر دیا ہے تو وہ خوفزدہ ہوئے کہ بنی اسرائیل اُن پر بھی حملہ کريں گے۔
خدا نے بنی اسرائیل کو حکم دیا کہ کنعان میں کسی بھی گروہ کے ساتھ صلح کا معاہدہ نہ کرنا۔ مگر ایک کنعانی گروہ جو جبعونی کہلاتے تھے انہوں نے یشوع سے جھوٹ بولا کہ وہ کنعان سے دُور کسی اَور جگہ سے ہیں۔ انہوں نے یشوع کو اُن کے ساتھ صلح کا معاہدہ کرنے کو کہا۔ یشو ع اوربنی اسرائیل نےخدا سے نہیں پوچھا کہ جبعونی کہا ں سے ہیں۔ پس یشو ع نے اُن کے ساتھ صلح کا معاہدہ کر لیا۔
جب بنی اسرائیل کو معلوم ہوا کہ جبعونیوں نے انہیں دھوکہ دیا ہے تو بنی اسرائیل کو بہت غصہ آیا، مگر اُنہوں نے صلح کے معاہدہ کو قائم رکھا جو اُنہوں نے اُن کے ساتھ کیا تھا کیونکہ یہ خدا کے سامنے کیا گیاتھا۔ کچھ عرصہ بعد کنعان میں دوسرے گروہ، اموریوں کے بادشاہوں نے سنا کہ جبعونیوں نے بنی اسرائیل کے ساتھ صلح کر لی ہے تو اُنہوں نے اپنی تمام افواج کو اکٹھا کر کے ایک لشکر تیار کیا اور جبعون پر حملہ کر دیا۔ جبعونیوں نے مدد کے لئے یشوع کو پیغام بھیجا۔
پس یشوع نے اسرائیلی فوج کو اکٹھا کیا اور جبعونیوں تک پہنچنے کے لئے ساری رات سفر کیا۔ اُنہوں نے صبح سویرے پہنچ کر اموریوں کی افواج کو ششدر کر دیا اور اُن پر حملہ کیا۔
اُس دن خدا اسرائیل کی طرف سے لڑا۔ اُس نے اموریوں کو بوکھلا دیا اوراُن پر اولے برسائے جن سے کئی اموری ہلاک ہو گئے۔
خدا نے آسمان پر سورج کو بھی ایک جگہ روک دیا تاکہ اموریوں کو مکمل شکست دینے کےلئے اسرائیل کے پاس کافی وقت ہو۔ اُس دن،خدا نے اسرائیل کے لئے ایک عظیم فتح حاصل کی۔
جب خدا نے اُن فوجوں کو شکست دے دی تو بہت سے دوسرے کنعانی لوگوں کے گروہ اسرائیل پر حملہ کرنے کے لیے اکٹھے ہو گئے۔ یشوع اور بنی اسرائیل نےحملہ کرکے اُنہیں تباہ کر دیا۔
اِس جنگ کے بعد، خدا نے اسرائیل کے ہر ایک قبیلہ کو وعدہ کی سرزمین کا الگ الگ حصہ دیا۔ پھر خدا نے اسرائیل کو اُس کی سرحدوں پر امن دیا۔
جب یشوع بوڑھا ہو گیا،تو اُس نے اسرائیل کے سب لوگوں کو بلاکر اکٹھا کیا۔ پھر یشوع نے لوگوں کو اُن کے فرائض یاددلائےکہ کوہ ِسینا پرجو خدا نے بنی اسرائیل کے ساتھ عہد باندھا تھا اُس کو پورا کریں۔ لوگوں نے خدا کے ساتھ وفادار رہنے اور اس کے حکموں کو ماننے کا وعدہ کیا۔