unfoldingWord 05 - ۔ وعدے کا فرزند
Outline: Genesis 16-22
Script Number: 1205
Language: Urdu
Audience: General
Purpose: Evangelism; Teaching
Features: Bible Stories; Paraphrase Scripture
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
کنعان میں آنے کے دس سال بعد بھی ابرام اور ساری کے ہاں اولاد نہ تھی۔ پس ابرام کی بیوی ساری نے اُس سے کہا،" چونکہ خدا نے مجھے اولاد نہیں دی اور اب میَں اتنی بوڑھی ہوں کہ بچہ پیدا نہیں کر سکتی۔ تم میری لونڈی حاجرہ سے بھی شادی کر لو تاکہ اِس سے میرے لئے اولاد پید ا ہو۔"
پس ابرام نے حاجرہ سے شادی کی۔ حاجرہ کے بیٹا پیدا ہوا اور ابرام نے اُس کا نام اسمٰعیل رکھا۔ مگر ساری حاجرہ سے حسد کرنے لگی۔ اسمٰعیل تیرہ برس کا تھا جب خدا ابرام سے دوبارہ ہم کلام ہوا۔
خدا نے کہا،" میَں خدا ئے قادر ہوں۔ میَں تیرے ساتھ عہد باندھوں گا۔" تب ابرام زمین پر سر نِگوں ہُوا۔ خدا نے ابرام سے یہ بھی کہا، " تُوبہت قوموں کا باپ ہو گا۔ میَں تجھے اورتیری اولاد کو کنعان کی سر زمین ملکیت میں دوں گا اور میَں اُن کا ہمیشہ خدا ہو ں گا اورتم اپنے خاندان میں ہر مرد کا ختنہ لازمی کرنا۔"
تیری بیوی ساری کے بیٹا ہوگا- اور وہی وعد ے کا فرزند ہو گا۔ اُس کا نام اضحاق رکھنا۔ میَں اپنا عہد اُس کے ساتھ باندھو نگا اور وہ ایک عظیم قوم بن جائے گا۔ میَں اسمٰعیل کو بھی ایک بڑی قوم بناوں گا، مگر میرا عہد اضحاق کے ساتھ ہوگا۔" پھر خدا نے حضرت ابرام کا نام تبدیل کرکے حضرت ابرہام رکھا ،جس کا مطلب ہے “بہت سی قوموں کا باپ۔” خدا نے ساری کانام بھی تبدیل کر کے سارہ رکھا، جس کا مطلب ہے“شہزادی ۔”
اُس دن حضرت ابرہام نے اپنے گھر کے تمام مردوں کا ختنہ کیا۔ تقریبا ًایک سال کے بعد جب حضرت ابرہام 100 برس کےاوربی بی سارہ90 برس کی تھی،بی بی سارہ نے حضرت ابرہام کے بیٹے کو جنم دیا۔ اُنہوں نے اُس کا نام خدا کے فرمان کے مطابق اضحاق رکھا۔
جب حضرت اضحاق جوان ہوگئے تو خدا نے یہ کہتے ہوئے حضرت ابرہام کے ایمان کو آزمایا ،" اپنے اکلوتے بیٹے اضحاق کو لے کر میرے لئے قربانی کے طور پر چڑھا دے۔" حضرت ابرہام نے دوبارہ حکِم الہیٰ کو مانا اور اپنے بیٹے کی قربانی کی تیاری کی۔
جیسےحضرت ابرہام اورحضرت اضحاق قربان گاہ کی طرف چلے تو حضرت اضحاق نے پوچھا،" اِے باپ ہمارے پاس قربانی کے لیے لکڑیاں تو ہیں مگر برّہ (دنبہ)کہاں ہے؟" حضرت ابرہام نے جواب دیا، “میرے بیٹے، خدا قربانی کے لیے برّہ (دنبہ)مہیا کرے گا۔”
جب وہ قربان گاہ پر پہنچے تو حضرت ابرہام نے اپنے بیٹےحضرت اضحاق کو باندھا اور اُنہیں قربان گاہ پر لِٹادیا۔ وہ اپنے بیٹے کو قربان کرنے ہی والے تھے کہ خدا نے کہا،“رک جاؤ! لڑکے کو نقصان نہ پہنچے! اب میَں جان گیا ہوں کہ تُومجھ سے ڈرتا ہے کیونکہ تُونے میری خاطر اپنےاکلوتے بیٹے سے بھی د ریغ نہ کیا۔
حضرت ابرہام نے نزدیک ہی ایک جھاڑی میں ایک مینڈھا(دنبہ) پھنسا ہوا دیکھا۔ خدا نے حضرت اضحاق کی بجائے مینڈھا (دنبہ)قربانی کے لیے مہیا کیا۔ حضرت ابرہام نے خوشی سےمینڈھے (دنبے)کی قربانی کر دی۔
پھر خدا نے حضرت ابرہام سے کہا،" میَں تجھے برکت دینے کا وعدہ کرتا ہوں کیونکہ تُومجھےاپنی ہر چیز دینے کے لیے تیار ہےحتیٰ کہ اپنا اکلوتابیٹا بھی۔ تیری آل اولاد آسمان کے ستاروں سے بھی زیادہ ہوگی ۔ کیونکہ تُونے میرا حکم مانا ہے، دنیا کی سب قومیں تیری قوم کے وسیلے سے برکت پائیں گی۔"