دیکھو، سنو اور جیو کتاب نمبر 4
Outline: Ruth, Samuel, David, Elijah. 24 sections. It has a picture book to go along with the recording.
Script Number: 421
Language: Urdu
Theme: Sin and Satan (Sin, disobedience); Christ (Birth of Christ); Eternal life (Salvation); Character of God (Nature, character of God, Word of God (the Bible), Power of God / Jesus); Living as a Christian (Obedience, Faith, trust, believe in Jesus, Children of God, Humility); Bible timeline (Prophecy, fulfillment of, Gospel, Good News, People of God)
Audience: General
Purpose: Teaching
Features: Monolog; Bible Stories; Extensive Scripture
Status: Approved
Scripts are basic guidelines for translation and recording into other languages. They should be adapted as necessary to make them understandable and relevant for each different culture and language. Some terms and concepts used may need more explanation or even be replaced or omitted completely.
Script Text
دیکھو، سنو اور جیو 4
بھائیو اور بہنو!
خُدا اِن سب لوگوں سے محبت کرتا اور اُن کی فکر کرتا ہے جو اُس کی خدمت کرتے اور اُس کا حکم بجا لاتےہیں۔
۱۔ ایک گھرانے کا قحط سے بچ نکلن
روت ۱: ۱۔۵
خُدا نے تمام انسانوں کو پیدا کیا لیکن وہ خُدا کی راہ سے پھر گئے۔خُدا نے اسرائیل کےلوگوں کو چُن لیا تاکہ وہ اِسے جانیں اور اِس کی عبادت کریں۔بنی اسرائیل بھی کبھی کبھی خُدا کے خلاف بغاوت کرتے تھے۔وہ دوسرے لوگوں کی طرح بتوں اور جھوٹے دیوتاؤں کو ماننے لگے تھے۔خُدانے بنی اسرائیل پر قحط اور جنگ کا عذاب نازل کیا۔وہ اُنھوں دکھوں میں سے گزار کر اپنے پاس لانا چاہتا تھا۔یہوداہ کے بیت لحم کا ایک مرد الیملک اپنی بیوی اور دو بیٹوں کو لے کر خوراک کی تلاش میں ملک موآب میں آیا۔وہ وہیں بسنے لگا۔الیملک مر گیا۔اِس کے دونوں بیٹوں نے موآبی لڑکیوں سے شادی کر لی۔یہ خاندان موآب میں دس برس تک رہا۔آخر کار وہ دونوں بیٹے بھی مر گئے۔اِن کی ماں اپنی دونوں بہوؤں کے ساتھ اِس اجنبی ملک میں اکیلی رہ گئی۔
۲۔ نعومی اور روت کی اسرائیل میں واپ
روت ۱: ۶۔۲۲
الیملک کی بیوی کا نام نعومی تھا۔اس کی موآبی بہوؤں کا نام روت اور عُرفہ تھا۔نعومی نے ملک اسرائیل میں لوٹ جانے کا فیصلہ کر لیا۔اِس سفر میں روت اور عُرفہ بھی اِس کے ساتھ چل پڑیں۔نعومی اُن سے کہنے لگی،’’میری بیٹیو تم دونوں اپنے اپنے میکے چلی جاؤ۔اب میرے ہاں اور بیٹے پیدا نہیں ہونگے۔جو تمہارے شوہر ہوں ‘‘۔عُرفہ نے نعومی کو چوما اور اپنے ماں باپ کے گھر لوٹ گئی۔مگر روت نعومی سے لپٹ گئی اور کہنے لگی،’’ تو مجبور نہ کر کہ مَیں تجھے چھوڑ دوں۔جہاں تو جائے گی مَیں جاؤں گئی تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خُدا میرا خُدا ہوگا‘‘۔روت نعومی کے ساتھ ملک اسرائیل کے شہر بیت لحم میں آگئی۔
۳۔ روت جو کے کھیت میں
روت ۲: ۱۔۲۳
نعومی اور روت بہت زیادہ غریب تھیں۔روت نے نعومی سے کہا،’’مجھے اجازت دے تو مَیں کھیت میں جاؤں اور بالیں چنُوں‘‘۔نعومی نے اُسے اجازت دے دی۔وہ ایک کھیت میں گئی جہاں مزدور جو کی فصل کاٹ رہے تھے۔اُس کھیت کے مالک کا نام بوعز تھا۔اُس نے کھیت میں کام کرتی ہوئی اِس اجنبی لڑکی کے بارے میں مزدوروں سے پوچھا۔مزدوروں نے بتایا،’’یہ موآبی لڑکی ہے جو اپنی ساس نعومی کے ساتھ موآب سے آئی ہے‘‘۔بوعز نے دیکھا کہ وہ ایک اچھا کام کرنے والی لڑکی ہے۔بوعز نے روت سے کہا ، کہ جب تک میرے مزدور ساری فصل نہ کاٹ لیں تو یہیں کام کرنا،بوعز نے اپنے مزدوروں سے کہا کہ ’’روت کو تنگ نہ کرنا بلکہ اِس کے لئے کچھ اناج چھوڑ دیا کرنا‘‘۔اِسی شام روت نے گھر جا کر نعومی کو بوعز کی مہربانیوں کے بارے میں بتایا نعومی کہنے لگی،’’بوعز خُداوند کی طرف سے برکت پائے وہ ہمارا قریبی رشتہ دار ہے‘‘۔
۴۔ روت اور بوعز کھلیان می
۳: ۱۔ ۱۸
موسوی شریعت کے مطابق بنی اسرائیل میں کسی شخص کے مرنے کے بعد اِس کا کوئی دوسرا قریبی رشتہ دار اُس کی بیوی سے شادی کر سکتا تھا۔ایک دن نعومی نے روت سے کہا،’’مجھے تیرے لئے شوہر ڈھونڈنا ہوگا تاکہ تیرا اپنا ایک گھر ہو۔بوعز ہمارا رشتہ دار ہے وہ آج شام اناج پھٹکے گا سو تو نہا دھو کر اچھی پوشاک پہن لے۔ پھر جہاں وہ اناج پھٹک رہا ہوگا وہاں چلی جانا اور دیکھنا کہ وہ کہاں سوتا ہے۔جب وہ سو جائے تو اِس کے پاؤں کے پاس لیٹ جانا‘‘۔ روت نے بالکل ویسا ہی کیا جیسا نعومی نے اُسے سمجھایا تھا۔جب بوعز جاگا تو اِس نے روت کو اپنے پاؤں کے پاس لیٹے پایا۔وہ جان گیا کہ وہ اِس سے شادی کرنا چاہتی ہے۔اُس نے کہا،’’روت جو کچھ تو چاہتی ہے مَیں وہ سب کچھ کروں گا کیونکہ سب جانتے ہیں کہ تو ایک نیک عورت ہے‘‘۔
۵۔ بوعزاور بیت لحم کے بزرگ
روت ۴: ۱۔۲۴
بوعز نے بیت لحم کے پھاٹک پر دس بزرگوں کو جمع کیا کیونکہ ایک اور رشتہ دار کا روت کے ساتھ شادی کرنے کا پہلا حق تھا۔سب نے اِس بات پر اتفاق کیا کہ بوعز روت سےشادی کرسکتا ہے۔بات پکی کرنے کے لئے اِس رشتہ دار نے بنی اسرائیل کے دستور کے مطابق بوعز کو اپنی جوتی دی۔تب بوعز نے روت کو اپنی بیوی بنالیا۔خُدا نے بوعز اور روت کو ایک بیٹا عطا کیا اُنھوں نے اِس کا نام عوبید رکھا۔عورتوں نے نعومی سے کہا،’’خُداوند کے نام کی تعریف ہو جس نے تجھے ایک پوتا دیا جو بڑھاپے میں تیرا سہارا بنے گا تیری بہو تجھ سے پیار کرتی ہے وہ تیرے لئے سات بیٹوں سے بھی بڑھ کر ہے‘‘۔
بھائیو اور بہنو! روت کو خُدا اور اِس کے لوگوں کی خدمت کرنے سے بہت زیادہ خوشی ملی۔اسرائیل کا ایک بہت بڑا بادشاہ داؤد عوبید کا پوتا تھا۔
۶۔ مریم اور خُدا کا فرشت
لوقا ۱: ۲۶۔۳۸
روت کی بہت سی پشتوں کے بعدخُدا نے داؤد کے گھرانے سے ایک خاتون کو اپنی خدمت کے لئے چن لیا اِس کا نام مریم تھا۔یہ روت کے خاندان میں سےتھی اِس کی منگنی یوسف نامی ایک مرد سے ہوئی۔مگر اِن کی شادی سے پہلے خُدا کا فرشتہ مریم پر ظاہر ہوا اور فرشتہ نے مریم سے کہا،’’ اَے مریم خوف نہ کر ۔خُدا کی طرف سے تجھ پر فضل ہوا ہے۔تیرے بیٹا ہوگا اور تو اُس کا نام یسوع رکھنا۔وہ خُدا تعالیٰ کا بیٹا کہلائے گا‘‘۔مریم نے فرشتہ سے کہا،’’دیکھ مَیں خُداوند کی بندی ہوں میرے لئے تیرے قول کے موافق ہو‘‘۔تب خُدا کا پاک روح اِس پر نازل ہوا ۔وہ حاملہ ہوئی اور اِس کے بیٹا ہوا ۔مریم خُداکے بیٹے یسوع کی ماں بنی۔
۷۔ حنّہ کی خُدا سے دعا
ا۔سموئیل ۱:۱۔۲۰
ملکِ اسرائیل میں ایک عورت رہتی تھی۔اُس کا نام حنّہ تھا۔اُس کا شوہر اُس سے بہت پیار کرتا تھا مگروہ بے اولاد تھی جس کی وجہ سے وہ بہت اُدا س رہتی تھی۔ہر سال حنّہ اور اُس کا شوہر سیلا میں خُداوند کے گھر جایا کرتے تھے۔وہاں وہ ہدیے لاتے اور خُداوند کے حضور قربانیاں چڑھایا کرتے تھے۔حنّہ نے خُدا کے گھر میں خُدا سے یہ دعُا مانگی،’’اَے خُدا ! اگر تو مجھے یاد کرے اور بیٹا بخشے تو مَیں اسے زندگی بھر کے لئے تجھے دے دوں گی‘‘۔خُدا سے بات کرتے ہوئے اِس کے ہونٹ تو ہل رہے تھے مگر آواز سنائی نہ دیتی تھی ۔سردار کاہن عیلی کو شک گزرا کہ حنّہ نشے میں ہےجبکہ ایسا نہیں تھا۔خُدا نے حنّہ کی دعُا سن لی اور کچھ عرصہ کے بعد حنّہ کے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوا۔اُس نے بیٹے کا نام سموئیل رکھا۔
۸۔ ننھا سموئیل خُدا کے گھر م
ا۔سموئیل ۳: ۱۔۱۰
سموئیل ابھی چھوٹا ہی تھا،جب حنّہ نے اِسے خُدا کو دے دیا۔وہ سموئیل کو سیلا میں عیلی کے پاس لے آئی تاکہ وہ ہمیشہ وہیں رہے۔عیلی نے سموئیل کو خُدا کی خدمت کرنا سیکھایا۔عیلی کے دو بیٹے تھے وہ بھی کاہن تھے مگر بہت شریر تھے۔اِس لئے خُدا اپنے لوگوں کے ساتھ ہم کلام نہیں ہوتا تھا۔سموئیل خُدا کے گھر میں لیٹا ہوا تھا۔اچانک خُدانے اُس کا نام لے کر پکارا۔سموئیل دوڑ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا،’’تو نے مجھے پکارا مَیں حاضر ہوں‘‘۔عیلی نے کہا،’’میَں نے تجھے نہیں پکارا جا کر لیٹ جا‘‘۔تین بار ایسا ہی ہوتا رہا تب عیلی جان گیا کہ خُداوند سموئیل کو پکار رہا ہے۔عیلی نے سموئیل کو سمجھایا کہ اگر خُدا تجھے اِس بار پکارے تو یوں جواب دینا،’’ اَے خُداوند فر ما کیونکہ تیرا بندہ سنتا ہے‘‘۔خُدا نے سموئیل سے کئی بار کلام کیا۔سموئیل اسرائیل کا ایک بڑا نبی اور سردار بنا۔
۹۔ سموئیل کی بنی اسرائیل کے لئے دُع
ا۔سموئیل ۴: ۱۰۔۱۱؛ ۷: ۲۔۱۴
فلستیوں اور بنی اسرائیل میں جنگ چھڑ گئی۔خُدا نے عیلی کے شریر بیٹوں کو سزا دی۔ وہ اِس جنگ میں مارے گئے۔بنی اسرائیل کو شکست ہوئی۔فلستی اسرائیل پر بیس برس(۲۰ سال) تک حکومت کرتے رہے۔سموئیل نے لوگوں سے کہا،’’ اگر تم اپنے سارے دل سے خُداوند کی طرف رجوع لائے ہو تو اجنبی دیوتاؤں کو اپنے بیچ سے دور کرو تب خُدا فلستیوں کے ہاتھ سے تم کو رہائی دے گا‘‘۔بنی اسرائیل نے سموئیل کے کہنے پر عمل کیا وہ ایک جگہ اکٹھے ہوئے۔سموئیل نے خُدا کے حضور قربانی گزرانی اور بنی اسرائیل کے لئے دعُا کی۔اِس وقت فلستی اسرائیل پر حملہ کرنے لے لئے جمع ہورہےتھے۔خُداوند فلستیوں کے اوپر اسی دن بڑی کڑک کے ساتھ گر جا اور ان کو گھبرا دیا ۔بنی اسرائیل فلستیوں پر غالب آگئے۔
۱۰۔ سموئیل کا ساؤل کو مسح کرنا
۱۔سموئیل ۸: ۱۔۹؛۹: ۱۷؛۱۰: ۱
خُدا بنی اسرائیل کا حقیقی بادشاہ تھا اور سموئیل خُدا کے حکم سے بنی اسرائیل کی راہنمائی کیا کرتا تھا۔بنی اسرائیل دوسرے قبیلوں کی طرح اپنے لئے بھی ایک بادشاہ چاہتے تھے۔سموئیل کو یہ جان کر بہت بُرا لگا۔خُدا نے اُس کہا،’’جو کچھ یہ لوگ تجھ سے کہتے ہیں تو اُس کو مان کیونکہ اُنہوں نے تیری نہیں بلکہ میری حقارت کی ہے کہ میَں اُن کا بادشاہ نہ رہوں‘‘۔
ایک شخص تھا۔جس کا نام ساؤل تھا۔وہ اُنچے قد کا خوبصورت نوجوان تھا۔ایک دن ساؤل سموئیل سے ملنے گیا۔جب سموئیل نے ساؤل کو آتے دیکھا تو خُدا نے سموئیل سے کہا،’’یہی وہ شخص ہے جس کا ذکر مَیں نے تجھ سے کیا تھا۔یہی میرے لوگوں پر حکومت کرے گا‘‘۔سموئیل نے تیل کی کپی لی،اور ساؤل کے سر پر تیل انڈیل دیا۔یہ اِس بات کا نشان تھا کہ وہ بادشاہ ہونے کے لئے چن لیا گیا ہے۔ساؤل بادشاہ نے چالیس برس(۴۰ سال) تک بنی اسرائیل پر حکومت کی۔
۱۱۔ ساؤل سموئیل کا جُبہّ پھاڑتا ہ
ا۔سموئیل ۱۵: ۱۔۲۹
عمالیقی ایک بدکار قوم تھی۔اِس نے بنی اسرائیل کو بہت نقصان پہنچایا تھا۔سموئیل ساؤل بادشاہ سے کہنے لگا،’’خُدا کی باتیں سُن۔سو اب تو جا اور عمالیقیوں کو مار،جو کچھ اُن کا ہےسب کو بالکل نابود کردے‘‘۔خُدا نے ساؤل اور اُس کی فوج کو زور بخشا اور وہ عمالیقیوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئی۔ساؤل اور اُس کی فوج نے خُدا کی بات نہ مانی اُنھوں نے عمالیقیوں کے اچھے جانوروں کو خُدا کے حضور قربان کرنے کے لئے بچا لیا۔اور عمالیقیوں کے بادشاہ کو قتل نہ کیا۔سموئیل نے ساؤل سے کہا،’’چونکہ تو نے خُداوند کے حکم کو ردّ کیا ہے اِس لئے اُس نے بھی تجھے ردّ کیا ہے کہ بادشاہ نہ رہے‘‘۔جسے ہی سموئیل جانے کو مڑا ساؤل نے اُس کا جُبہّ پکڑ لیا اور وہ اُس کے ہاتھوں میں پھٹ گیا۔سموئیل نے کہا،’’خُداوند نے اسرائیل کی بادشاہی تجھ سے آج ہی چاک کر کے چھین لی اور تیرے ایک پڑوسی کو جو تجھ سے بہتر ہے اُس کو دے دی ہے‘‘۔
بھائیو اور بہنو ! ساؤل نے خُدا کے حضور قربانیوں تو گزاریں لیکن خُدا کا حکم نہ مانا۔سموئیل تمام عمر خُدا کے حکموں کو مانتا اور اُس کی خدمت کرتا رہا،خُدا قربانیوں کو پسند تو کرتا ہے۔لیکن اس سے کہیں زیادہ فرمانبرداری سے خوش ہوتا ہے۔
۱۲۔ یسُوع خُدا کی ہیکل می
لوقا ۲: ۴۱۔۵۰
سموئیل کی وفات کے بہت عرصہ بعد یسُوع اسرائیل کے ملک میں پیدا ہوا۔مریم اِس کی ماں تھی لیکن اِس کا باپ خُدا تھا۔یسُوع جب بارہ برس کا ہوا تو وہ مریم اور یوسف کے ساتھ یروشلیم گیا۔یسُوع بھیڑ میں کھو گیا۔ مریم اور یوسف اِس کو ڈھونڈنے لگے،تین دن کے بعد اِنہیں یسُوع خُدا کے گھر میں ملا۔وہ یہودی عالموں کے درمیان خُدا کے بارے میں بحث کررہا تھا۔مریم نے اِس سے کہا،’’ہم کڑھتے ہوئے تجھے ڈھونڈتے تھے‘‘۔یسُوع نے کہا،’’مجھے اپنے باپ کے ہاں ہونا ضرور تھا‘‘۔یسُوع سموئیل کی طرح چھوٹا لڑکا تھا وہ جانتا تھا کہ وہ خُداکی خدمت کرنے کے لئے آیا ہے۔یسُوع اِس لئے دنیا میں آیا کہ انسان کا خُدا سے دوبارہ ملاپ کرائے۔خُدا ہی ہر ایک انسان کا حقیقی بادشاہ اور اہنما ہے۔
اِس دنیا میں کچھ ایسے عظیم لوگ ہو گزرے ہیں جو خُدا کے خادم تھے۔دیئے گئے واقعات سے اِن کی طاقت کے راز کا پتہ چلتا ہے۔
۱۳۔ داؤد ایک بہادر چرواہ
۱۔سموئیل ۱۶: ۱۔۱۳؛ ۱۷: ۳۴۔۳۵
ساؤل بنی اسرائیل کا پہلا بادشاہ تھا۔اِس نے خُدا کی نافرمانی کی۔خُدا نے ساؤل کو چھوڑ دیا اور پھر کبھی اِس کی مدد نہ کی۔اِس زمانے میں ایک نوجوان تھا۔اِس کا نام داؤد تھا۔وہ اپنے باپ کے ریوڑ کی دیکھ بھال کیا کرتا تھا۔وہ زندہ خُدا پر ایمان رکھتا تھا۔وہ کسی بھی خطرے سے نہیں ڈرتا تھا ایک دن ایک شیر اِس کی بھیڑ کو اُٹھا لے گیا۔داؤد نے شیر کو مار ڈالا اور بھیڑ کو بچا لیا۔داؤد خوبصورت دُھنیں بناتا اور خُدا کی تعریف کے گیت گایا کرتا تھا۔داؤد ایسا آدمی بن گیا جیسا کہ خُدا چاہتا تھا۔خُدا نے داؤد کو ساؤل کے بعد بادشاہ ہونے کے لئے چُن لیا۔خدا چاہتا ہے کہ ہم بھی داؤد کی طرح خُدا کے خادم بنیں۔
۱۴۔ داؤد اور طاقتور فلستی
۱۔سموئیل ۱۷: ۱۔۵۴
فلستی اور بنی اسرائیل کے درمیان جنگ ہو رہی تھی۔فلستیوں کا ایک پہلوان تھا۔جس کا نام جاتی جولیت تھا۔اِس نے بنی اسرائیل کو للکار کر کہا،’’اپنے لئے کسی شخص کو چنو جو میرے پاس اتر آئے،اگر وہ مجھ سے لڑ سکے اور مجھے قتل کر ڈالے تو ہم تمہارے خادم ہوجائیں گے، پر اگر میَں اُس پر غالب آؤں اور اُسے قتل کر ڈالوں تو تم ہمارے خادم ہوجانا‘‘۔اسرائیلی جوان جاتی جولیت سے بہت ڈرے ہوئے تھے۔کوئی بھی جاتی جولیت کے ساتھ لڑنے کو تیار نہ تھا۔تب نوجوان داؤد کہنے لگا،’’کون ہے یہ فلستی جو خُدا کو نہیں جانتا؟ یہ ہوتا کون ہےکہ وہ زندہ خُدا کی فوجوں کی بے عزتی کرے‘‘۔داؤد جاتی جولیت سے نہیں ڈرتا تھا۔خُدا نے اِس طاقتور فلستی کو ہلاک کرنے میں داؤد کی مدد کی۔پس داؤد نے اپنا فلاخن لیا اور ایک پتھر سیدھا طاقتور فلستی کے سر میں دے مارا۔وہ زمین پر گر پڑا۔داؤد دوڑ کر اِس کے پاس گیا۔اِس نے جاتی جولیت کی تلوار پکڑی اور اِس کا سر کاٹ دیا۔بنی اسرائیل کا لشکر فلستیوں کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا۔
۱۵۔ ساؤل داؤد کو قتل کرنےکی کوشش کرتا ہ
۱۔سموئیل ۱۸: ۶؛ ۲۳: ۲۹
شروع میں ساؤل داؤد سے بہت خوش تھا کیونکہ اِس نے بنی اسرائیل کو بچایا تھا۔بنی اسرائیل داؤد سے بہت پیار کرتے تھے۔وہ ایک عظیم سپاہی اور سردار بن گیا۔ساؤل داؤد سے حسد کرنے لگا۔وہ داؤد کو قتل کر دینا چاہتا تھا۔ایک دن داؤد ساؤل کے لئے بربط بجا رہا تھا۔ایک بُری روح ساؤل پر زور سے نازل ہوئی۔ساؤل نے اپنا بھالا اُٹھایا اور داؤد پر چلا دیا لیکن بھالا داؤد کو نہ لگا بلکہ دیوار میں گڑ گیا۔اِس کے بعد ساؤل نے کئی بار داؤد کو مارنے کی کوشش کی۔ساؤل کے بیٹے یونتن اور بہت سےاسرائیلیوں نےداؤد کی مدد کی۔اِس کے باوجود داؤد کو اپنی جان بچانےکے لئے بیابان میں بھاگ جانا پڑا۔
۱۶۔ داؤد کا داؤل کی جان بخش دی
۱۔سموئیل ۲۶: ۱۔۲۵
ساؤل اور اِس کی فوج داؤد کو گرفتار کرنے کے لئےبیابان میں گئی۔رات کے وقت ساؤل اور اِس کے آدمی سو رہے تھے۔داؤد اور اِس کا دوست ابیشے ساؤل کے خیمے میں جا گھسے۔ابیشے سوتے ہوئے بادشاہ کو قتل کرنے لگا تھا۔داؤد نے اِسے روک دیا۔داؤد نے کہا،’’ جو کوئی خُداوند کے چُنے ہوئے کو مارے گا خُدا اُسے سخت سزا دے گا‘‘۔ داؤد نے ساؤل کے سرہانے سے نیزہ اور پانی کی صراحی اٹھا لی اور خیمے سے باہر نکل گئے۔داؤد ساؤل کے آدمیوں کو جگانے کے لئے زور زور سے پکارنے لگا۔اُس نے کہا،’’ تم لوگوں نے اپنے آقا کی حفاظت نہیں کی۔دیکھو یہ تمہارے بادشاہ کو بھالا میرے پاس ہے‘‘۔داؤد نے ساؤل سے کہا،’’جیسے مَیں نے آج تیری زندگی بخش دی ہے ویسے ہی خُدا میری بھی زندگی بخش دے‘‘۔اِس واقعہ کے بعد ساؤل نے داؤد کو مارنے کی کوشش چھوڑ دی۔
۱۷۔ داؤد بادشاہ
۱۔سموئیل ۳۱: ۱۔۶؛۲۔سموئیل ۵: ۱۔۲۵؛ ۸: ۱۔۱۵
فلستی بنی اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کے لئے چڑھ آئے۔ساؤل بادشاہ اور یونتن جنگ میں مارے گئے۔لوگوں نے داؤد کو بنی اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔داؤد نے اپنا محل یروشلیم شہر میں بنوایا۔خُدا نے داؤد سے کہا،’’مَیں نے تجھے اُس وقت چُنا جب تو بھیڑوں کی چوپانی کرتا تھا۔اور تجھے قوم بنی اسرائیل کا بادشاہ بنایا۔مَیں تجھے روئے زمین پرعظیم ترین لوگوں کی مانند عظیم انسان بناؤں گا‘‘۔خُدا نے داؤد کو عظمت بخشی اور اسرائیل کے دشمنوں کو شکست دینے کےلئے قوت عطا کی۔
۱۸۔ داؤد اور بت سب
۲۔سموئیل ۵۱: ۱۔۱۲: ۲۰
ایک دن داؤد اپنے محل کی چھت پر ٹہل رہا تھا۔اُس نے ایک خوبصورت عورت کو دیکھا جو نہا رہی تھی۔داؤد نے اِسے حاصل کرنے کی خواہش کی۔اِس عورت کا نام بت سبع تھا۔وہ اوریاہ کی بیوی تھی۔اوریاہ داؤد کی فوج کا ایک سپاہی تھا۔وہ اسرائیل کے دشمنوں کے خلاف لڑ رہا تھا۔داؤد نے اپنی فوج کے کپتان کو ایک پیغام بھیجا۔اِس نے کپتان کو حکم دیا کہ جنگ میں اوریاہ کو سب سے آگے رکھا جائے تاکہ وہ مارا جائے۔تب داؤد نے بت سبع کو لیا کہ وہ اِس کی بیوی بنے۔اِس کام سے جو داؤد نےکیا تھا خُدا ناراض ہوا۔داؤد اور بت سبع کا پہلا بیٹا مر گیا۔داؤد نے خُدا سے اپنے اِس گھناؤنے گناہ کی معافی مانگی۔
۱۹۔ خُدا کا گھ
۲۔سموئیل ۷: ۱۔۲۹؛ ۱۔تواریخ ۲۲: ۱۔ ۱۹
داؤد نے خُدا کے خلاف گناہ کیا تھا۔وہ خُدا سے پیارکرتا تھا اور خُداکی خدمت کرنا چاہتا تھا۔وہ چاہتا تھا کہ خُدا کی عبادت کے لئے ایک گھر بنائے۔خُدا نے اُس سےکہا،’’میرے نام کے لئے گھر نہ بنانا کیونکہ تو نے زمین پر میرے سامنے بہت خون بہایا ہے۔تجھ سے ایک بیٹا ہوگا۔اُس کا نام سلیمان ہوگا۔وہی میرے نام کے لئے گھر بنائے گا مَیں اُس کی سلطنت کا تخت ابدتک قائم رکھوں گا‘‘۔داؤد نے مرنے سے پہلے بہت سی چیزیں خُدا کے گھر کے لئے تیار کی تھیں۔لیکن سلیمان نے اِس گھر کو بنایا۔خُدا کا وہ گھر بہت خوبصورت تھا۔اِس کو بنانے میں سات برس لگ گئے۔سینکڑوں سال تک لوگ یروشلیم میں خُدا کے گھر میں اِس کی عبادت کرتے رہے۔انھوں نے اس بات کو ہمیشہ یاد رکھا کہ داؤد اِن کا عظیم بادشاہ تھا۔
۲۰۔ یسُوع کی یروشلیم میں آم
متی ۲۱: ۱۔۱۱
داؤد کے تقریباً ایک ہزار سال بعد یسُوع پیدا ہوا۔یسُوع کا تعلق داؤد بادشاہ کے گھرانے سے تھا۔یسُوع کی ماں مریم کنواری عورت تھی اور اُس کا باپ قادرِمطلق خُدا ہے۔یسُوع خُدا کا سب سے بڑا خادم ہے۔یسُوع نے لوگوں کو خُدا کی بابت سچائی کی تعلیم دی اِس نے خُدا کی قدرت سے بہت سے معجزے کیے۔ساؤل،داؤد اور ہم سب نے خُدا کے خلاف گناہ کیا مگر یسُوع نے کبھی گناہ نہیں کیا۔ایک دن یسُوع گدھے پر سوار ہو کر یروشلیم میں داخل ہوا۔لوگ پکار پکار کر کہنے لگے،’’ ابنِ داؤد ہوشنعا۔ مبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتاہے‘‘۔لوگ جان گئے تھے کہ یسُوع کا درجہ داؤد سے بھی بڑا ہے۔یسُوع اِس دنیا کے تمام بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔
۲۱۔ پرندوں کا ایلیاہ کو کھانا کھلان
۱۔سلاطین ۱۶: ۲۹۔۱۷: ۶
داؤد اور سلیمان کے بعد اسرائیل پر بہت سے بادشاہوں نے حکومت کی۔اِن بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کا نام اخی اب اور اِس کی بیوی کا نام ایزبل تھا یہ ایک بدکار عورت تھی۔اِس نے بہت سے خُدا کے ماننے والے لوگوں کو مروا ڈالا تھا۔وہ لوگوں کو بعل کے بتوں کی پوجا کرنے پر مجبور کیا کرتی تھی۔اِسی زمانے میں ایلیاہ نام ایک نبی بھی رہتا تھا۔ایلیاہ نبی اخی اب بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے کہنے لگا، ’’اسرائیل کے زندہ خُدا کے نام سے اگلے تین سالوں میں بالکل بارش نہیں ہوگی‘‘۔خُدا نے ملکِ اسرائیل پر بڑا قحط نازل کیا۔مگر خُدا نے اپنے خادم ایلیاہ کا خیال رکھا۔خُدا نے ایلیاہ کو ایک جگہ بھیجا اِس جگہ کا نام کریت تھا۔وہاں ایک ندی تھی جس سے ایلیاہ پانی ییا کرتا تھا اور ہر روز پرندے ایلیاہ کے لئے کھانا لایا کرتے تھے۔
۲۲۔ ایلیاہ اور آگ
۱۔سلاطین ۱۸: ۱۶۔۳۹
قحط کے تیسرے سال ایلیاہ نے اخی اب اور تمام لوگوں کو کوہِ کرمل کی چوٹی پر بلا کر کہا،’’ اگر خُداوند ہی خُدا ہے تو اِس کے پیرہ ہوجاؤ اگر بعل ہے تو اِس کی پیروی کرو‘‘۔لوگوں نے ایک بیل کو ذبح کیا تاکہ بعل کے لئے اِس کی قربانی دیں تب ایلیاہ بعل کے پجاریوں سے کہنے لگا،’’تم اپنے دیوتا سے دعا کرنا اور مَیں اپنے زندہ خُدا سے دعا کرؤں گا تب جو ہمیں آگ سے جواب دے وہی خدا ٹھہرے‘‘۔ سارا دن پجاری بعل دیوتا کو پکارتے رہے،قربانی کے گرد ناچتے رہے اور اپنے آپ کو چھریوں سے گھائل کیا مگر آگ نازل نہ ہوئی۔جب شام ہوئی تو ایلیاہ نے قربانی تیار کی اور اِس کو پانی سے بھگو دیا۔پھر وہ خُداوند سے دعا کرنا لگا تو فوراً آسمان سے آگ نازل ہوئی جس نے قربانی اور پانی دونوں کو بھسم کر دیا۔اور سب لوگ پکار اُٹھے،’’خُداوندہی خُدا ہے‘‘۔
۲۳۔ ایلیاہ کا آسمان پر اٹھایا جان
۱۔سلاطین ۱۹: ۱۔۲۱؛ ۲۱: ۲؛ ۲۔سلاطین۲۔۱۔۱۴
ایلیاہ نے بعل کے پجاریوں کو قتل کر ڈالا کیونکہ وہ بہت بدکار تھے۔ایزبل نے ایلیاہ کو جان سے مار ڈالنے کی دھمکی دی۔ایلیاہ ڈر گیا اور ایک ریگستانی علاقہ کی طرف بھاگ نکلا۔وہاں خُدا ایلیاہ سے ملا۔تب ایلیاہ کا خوف جاتا رہا۔ایلیاہ لوگوں کو سچے اور واحد خُدا کی عبادت کرنے کے لئے کہتا رہا۔ایلیاہ نے الیشع کو اپنا مدد گا ر چن لیا۔ایک دن جب ایلیاہ اور الیشع اکٹھے جا رہے تھے تو آگ کے شعلوں میں ایک رتھ اُن کے درمیان سے گزری۔خُدا نے ایلیاہ کو ایک بگولے میں آسمان پر اُٹھا لیا اور الیشع نے اس کے بعد اِسے پھر نہ دیکھا۔
۲۴۔ ایلیاہ ، یسُوع اور موس
لوقا ۹: ۲۸۔۳۶
ایک روز یسُوع اپنے تین شاگردوں کے ساتھ دعا کے لئے ایک پہاڑ پر گیا۔جہاں شاگردوں نے ایلیاہ کو یسُوع کے ساتھ دیکھا۔اِن کے ساتھ خُدا کا عظیم پیغمبر موسیٰ بھی تھا۔جو ایلیاہ سے کئی برس پہلے اِس دنیا میں آیا تھا۔یسُوع کے شاگردوں نے اُنہیں خُداوند کے جلال سے منّور دیکھا، تب خُدا نے آسمان پر سے کلام کیا،’’یہ میرا برگزیدہ بیٹا ہے اِس کی سنو‘‘۔
بھائیو اور بہنو ! خُدا اور اسرائیل کے تمام بڑے نبیوں نے یسُوع کا ذکر کیا ہے۔یسُوع تمام انسانوں کی خدمت کے لئے دنیا میں آیا ہے۔یسُوع ہمارے گناہوں کے لئے قربان ہوا۔وہ مر کر پھر جی اُٹھا۔تاکہ ہماری روح کو ہمیشہ کی زندگی ملے۔یسُوع کی سُنیں اور ہمیشہ کی زندگی پائیں۔
آیئے اپنا امتحان لیں۔
آیئے اپنا امتحان لیں۔
1. روت کو خُدا نے کیسے برکت دی؟
2. مریم کو فرشتے نے کیا خوشخبری دی؟
3. سموئیل کون تھا؟ وہ ہیکل میں کاہن عیلی کے پاس کیسے آیا؟
4. یسُوع دنیا میں کیوں آیا؟
5. داؤد نے جاتی جولیت کو کیسے شکست دی؟
6. ایلیاہ نےکیسے ثابت کیا کہ خُداوند ہی خُدا ہے؟